ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / سپریم کورٹ کا مغربی بنگال سے متعلق اہم فیصلہ، ریاستی پولیس کو تمام تحقیقات کا اختیار دیا

سپریم کورٹ کا مغربی بنگال سے متعلق اہم فیصلہ، ریاستی پولیس کو تمام تحقیقات کا اختیار دیا

Tue, 26 Nov 2024 12:18:37  SO Admin   S.O. News Service

کولکاتہ ، 26/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)سپریم کورٹ نے پیر کو اپنے ایک اہم فیصلے میں مغربی بنگال کی حکومت کو بڑا ریلیف دیا اور ریاستی سیاست کے حوالے سے بی جے پی کے دعووں کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے صاف طور پر کہا کہ مغربی بنگال کے پولیس افسران ہر نوعیت کی جانچ کرنے کے اہل ہیں، اس لئے ہر کیس میں سی بی آئی کی تحقیقات ضروری نہیں ہیں۔ سپریم کورٹ نے ریاستی افسران پر مشتمل ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) بھی تشکیل دی ہے جو آر جی کر میڈیکل کالج میں عصمت دری اور قتل کے واقعے کے بعد ہونے والے مظاہروں میں گرفتار ہونے والی 2 خواتین کی حراست میں تشدد کے الزامات کی تحقیقات کرے گی۔

جسٹس سوریہ کانت اور اجل بھویان کی بنچ میں کلکتہ ہائی کورٹ کے ذریعہ اس معاملے کی سی بی آئی جانچ کے حکم کے خلاف ریاستی حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔قبل ازیں نوٹس جاری کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کی اس ہدایت پر روک لگا دی تھی۔اس وقت سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ آئی پی ایس افسران (بشمول خواتین افسران) کی فہرست پیش کرےجو سی بی آئی کے بجائے حراست کے دوران تشدد کے معاملے کی جانچ کرے گی۔

ریاستی حکومت کی طرف سے پیش کردہ افسران کی فہرست کو مدنظر رکھتے ہوئے، عدالت نے پیرکو ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی۔ اس ٹیم میں آکاش مکھریا( ڈی آئی جی پریذیڈنسی رینج)، سواتی بھنگالیہ( پولیس سپرنٹنڈنٹ، ہوڑہ دیہی) اور سجاتا کماری وینا پانی ( ڈپٹی کمشنرٹریفک،ہوڑہ) شامل ہیں۔سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق، ایس آئی ٹی فوری طور پر تحقیقات شروع کرے گی اور کلکتہ ہائی کورٹ کے ایک بنچ کو ہفتہ وار اسٹیٹس رپورٹس پیش کرے گی۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ بنچ کی تشکیل ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ذریعہ کی جائے گی۔ تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے ایس آئی ٹی مذکورہ بنچ سے مزید ہدایات حاصل کر سکتی ہے۔

 سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر ضرورت ہو تو ایس آئی ٹی کچھ دوسرے پولیس افسران سے بھی مدد لے سکتی ہے۔دوسری طرف متاثرین ایس آئی ٹی سے رجوع کرنے کیلئے آزاد ہوں گے تاکہ ان کی زندگی اور آزادی کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ عدالت نے واضح کیا کہ ہائی کورٹ کے حکم نامے میںپیش کئے گئے مشاہدات کو بنیاد نہیں بنایا جائے گا۔ایس آئی ٹی کو اس سے آزادانہ طور پر تحقیقات کو آگے بڑھانا چاہئے۔

 خیال رہے کہ آرجی کر میڈیکل کالج میں خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے خلاف ’نوبنو مارچ‘ میں شریک دوخواتین کو ترنمول کانگریس کے جنرل سیکریٹری  ابھیشیک بنرجی کی نابالغ بیٹی کے خلاف قابل اعتراض تبصر ہ کرنے کے الزام گرفتار کیا گیا تھا۔ ان دونوں خواتین کے خلاف ڈائمنڈ ہاربر پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی گئی تھی اور  بعد میں پولیس نےدونوں خواتین کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہتا کے پوسکو ایکٹ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ گرفتار ی کے بعد انہوں نے پولیس افسران پر تشدد کا الزام عائد کیا تھا۔ابتدائی طور پر ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے ان الزامات کی سی بی آئی جانچ کا حکم دیا تھا۔ اپیل میں ڈویژن بنچ نے سنگل بنچ کے حکم کو برقرار رکھا،یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ میڈیکل رپورٹس حراست کے دوران تشدد کی نشاندہی کرتی ہیں۔ڈویژن بنچ کے حکم کے خلاف  ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل مغربی بنگال حکومت کی طرف پیش ہوئے۔ سینئر ایڈوکیٹ نریندر ہڈا اور رنجیت کمار متاثرین کی طرف سے پیش ہوئے۔


Share: